ہمارے بارے میں
معہد عائشہ الصديقہؓ قاسم العلوم للبنات
بسم الله الرحمن الرحیم
الحمد لله رب العالمين والصلوة والسلام على سيد الانبياء والمرسلين قال النبي صلى الله عليہ وسلم: طلب العلم فريضۃ على كل مسلم ومسلمۃ
یوں تو ہر علم انسان کی زینت ہے، لیکن علوم دینیہ کا امتیاز ہر زمانے میں عیاں رہا ہے اسلام نے علم کے حصول پر جتنا زور دیا ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلی آیت تعلیم – کے متعلق نازل کی ہے، (پڑھئے اپنے رب کا نام لے کر جس نے پیدا کیا) لیکن آج ہم اس اہم دینی فریضے کو پس پشت ڈال رہے ہیں اور اس حکم خداوندی کی نافرمانی کر رہے ہیں، علمائے اسلام نے اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے عالم اسلام ہی نہیں بلکہ یورپ اور امریکہ جیسی جگہوں پر بھی اسلامی ادارے قائم کر دیے، دیو بند کی سرزمین کو اس سلسلے میں خصوصی امتیاز حاصل رہا ہے۔ جہاں سے اب تک پچاس ہزار سے زیادہ علمائے امت اور زعمائے ملت پیدا ہو چکے ہیں ۔
اسلام نے صرف مردوں کو ہی اسلامی تعلیم کے حصول کا حکم نہیں دیا ہے بلکہ عورتیں بھی اس حکم میں برابر کی شریک ہیں، آج مردوں کے لئے اسلامی ادارے قائم کئے جارہے ہیں لیکن عورتوں کی دینی تعلیم میں کوتاہی برتی جا رہی ہے، حالانکہ اسلامی معاشرے کو سدھارنے کی ذمہ داری عورت پر زیادہ عائد ہوتی ہے۔ ایک بچہ انسانیت کے سانچے میں اس وقت تک نہیں ڈھل سکتا جب تک ماں اس کی صحیح تربیت نہ کرے، اور صحیح تربیت کے لئے تعلیم اتنی ہی ضروری ہے جتنی ضروری انسان کے لئے غذا ہے لیکن اس ترقی یافتہ دور میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ مسلمان عورتیں دین کے راستے پر آگے بڑھنے کے بجائے مسلسل پیچھے کی طرف جا رہی ہیں۔
ہم نے دیوبند کی علمی اور تاریخی سرزمین پر عورتوں کے لئے ایک دینی تعلیمی ادارہ قائم کیا ہے۔ جس کی نسبت ام المؤمنين فقيمة الأمة حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی جانب کی ہے اور دیو بند کی نسبت سے دارالعلوم دیو بند کے بانی حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی کے اسم گرامی کو بھی اس کے نام کا جزء بنایا گیا ہے۔ اس ادارے کا سب سے بڑا امتیاز یہ ہے کہ یہ ادارہ دینی و عصری علوم کا حسین امتزاج ہے، یہاں صرف دینی و عصری تعلیم ہی نہیں دی جاتی بلکہ عورتوں کی معاشرتی اور سماجی برائیوں کی اصلاح بھی پیش نظر رہتی ہے، ہم نے اس ادارے میں تفسیر ، اصول تفسیر، حدیث، اصول حدیث، سیرت، فقہ، اصول فقہ، فلسفه شریعت، عقائد عربی زبان و ادب، قواعد ، انشاء و بلاغت اور تاریخ اسلام کے ساتھ ساتھ انگلش اور عربی بول چال کو بھی شامل کیا ہے۔ اس معہد کے نظام تعلیم کا اصل ہدف تو علوم دینیہ اور علوم عربیہ ہیں مگر دور حاضر کے تقاضوں کے تحت یہاں نصاب میں علوم عصر یہ بھی شامل کئے گئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ علم امور خانہ داری، کڑھائی اور سلائی سکھانے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے، اس لئے کہ یہ چیزیں خواتین کے لئے ناگزیر بھی ہیں اور ان کی ضرورت بھی۔
معہد عائشہ الصدیقہ قاسم العلوم للبنات میں قرآن کریم کو کتاب دعوت و تبلیغ کی حیثیت سے پڑھایا جاتا ہے۔ اور طالبات کو اس طرح تیار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ وہ عصر حاضر کے مسائل سے بخوبی واقف ہوسکیں۔ اور اس بات پر ان کا اعتقاد پختہ ہو کہ اسلام صرف چند عقائد اور عبادات کا مجموعہ ہی نہیں ہے بلکہ وہ انسان کی اجتماعی اور انفرادی زندگی کے تمام گوشوں کے لئے ایک مکمل ضابطۂ حیات بھی ہے۔
ہمیں امید اور یقین ہے کہ اگر آپ واقعی معاشرے کی اصلاح اور دینی تعلیم کی طرف رجحان رکھتے ہیں تو اپنی بچیوں کی دینی اور عصری تعلیم کے لئے ہمارے ادارے کو منتخب فرمائیں گے۔ معہد میں دار الاقامہ کا نظم بھی ہے تا کہ بیرون دیو بند کی بچیاں بھی داخل ہو کر تعلیم حاصل م ہی ہے تا کہ بیرون دیو بند تھا کر سکیں ، کوشش کی گئی ہے کہ طالبات کو گھر جیسا ماحول ملے تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی دینی اور اخلاقی تربیت بھی کی جاتی ہے، معہد کی طالبات ہمہ وقت معلمات کی نگرانی میں رہتی ہیں۔
آپ حضرات سے درخواست ہے کہ معہد کی ترقی کے لیے دعا گور ہیں، اور کوئی بات مشورہ طلب ہو تو اس سے دریغ نہ کریں۔
اس ادارے کا سب سے بڑا امتیاز یہ ہے کہ یہ ادارہ دینی و عصری علوم کا حسین امتزاج ہے، یہاں صرف دینی و عصری تعلیم ہی نہیں دی جاتی بلکہ عورتوں کی معاشرتی اور سماجی برائیوں کی اصلاح بھی پیش نظر رہتی ہے، ہم نے اس ادارے میں تفسیر ، اصول تفسیر، حدیث، اصول حدیث، سیرت، فقہ، اصول فقہ، فلسفہ شریعت، عقائد عربی زبان و ادب، قواعد ، انشاء و بلاغت اور تاریخ اسلام کے ساتھ ساتھ انگلش اور عربی بول چال کو بھی شامل کیا ہے۔ اس معہد کے نظام تعلیم کا اصل ہدف تو علوم دینیہ اور علوم عربیہ ہیں مگر دور حاضر کے تقاضوں کے تحت یہاں نصاب میں علوم عصر یہ بھی شامل کئے گئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ علم امور خانہ داری، کڑھائی اور سلائی سکھانے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
